"Ruh-Navesht— Writings of Soul

Full width home advertisement

لیلۃ القدر: شبِ وصالِ ازل

 لیلۃ القدر: شبِ وصالِ ازل

 لیلۃ القدر: شبِ وصالِ ازل




لیلۃ القدر! وہ شبِ پرنور، وہ راتِ سرمدی، جس میں تقدیرِ عالم کے فیصلے ثبت کیے جاتے ہیں، وہ رات جس میں حق کے پیامبرﷺ پر قرآنِ مجید نازل ہوا، وہ رات جس کی عظمت پر صدہا نورانی آیات اور نبوی ارشادات شاہد ہیں۔

قرآنِ کریم نے اس رات کو "خَیرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ" (القدر:3) قرار دیا، یعنی یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ یہاں ہزار مہینوں سے مراد محض عدد نہیں بلکہ بے نہایت خیر و برکت اور فضل و کرم کا استعارہ ہے۔ یہ وہ رات ہے جس میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جب فرشتے زمین پر اترتے ہیں، جب جبرائیلِ امین علیہ السلام رحمتِ خداوندی کے پیام لے کر آتے ہیں، جب ہر ایک کے مقدر کی چادر لکھی جاتی ہے، جب عرش و فرش کے درمیان نور ہی نور ہوتا ہے۔

رسولِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"جو شخص لیلۃ القدر میں ایمان اور ثواب کی نیت سے عبادت کرے، اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔" (بخاری، مسلم)

یہ رات وہ رات ہے جس میں قلبِ مصطفیٰ ﷺ پر قرآنِ حکیم نازل ہوا، وہ کلام جو ہر دور کے لیے ہدایت، نور اور شفاء ہے۔ گویا یہ رات نزولِ وحی کی رات ہے، جب ازل کے راز کھلے، جب لوح و قلم نے اس امت کی تقدیر کو لکھا، جب زمین پر آسمانی پیغام کا آغاز ہوا۔

یہ وہ رات ہے جس میں "سَلَامٌ هِيَ حَتَّىٰ مَطْلَعِ ٱلْفَجْرِ" (القدر:5) کی بشارت ہے۔ ایک ایسی رات جو سراپا سلامتی ہے، ہر شر سے محفوظ، ہر بلا سے مامون، ہر خوف سے خالی، ہر لمحہ مغفرت و رحمت میں ڈھلا ہوا۔ یہ وہ رات ہے جو صبحِ صادق کے طلوع ہونے تک سراپا امن و سکون ہے، جب ربِّ کائنات کی رحمت اپنی انتہا پر ہوتی ہے، جب عابدوں کی التجائیں قبول ہوتی ہیں، جب سجدے مسکراتے ہیں، جب دعاؤں کو پر لگ جاتے ہیں۔

لیلۃ القدر کا راز وہی جان سکتا ہے جس کا دل ذکرِ الٰہی سے معمور ہو، جو رات کے اندھیروں میں توبہ کے آنسو بہائے، جو اپنی خطاؤں پر نادم ہو، جو اپنے رب کی طرف پلٹنے کی تڑپ رکھے۔ یہ رات بخشش کی رات ہے، یہ رات گریہ و زاری کی رات ہے، یہ رات وہ ساعتِ مقدسہ ہے جب گناہوں کی سیاہی نور میں بدلتی ہے، جب مغفرت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جب رحمت کی بارش برستی ہے، جب دلوں کے زنگ دھل جاتے ہیں۔

رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ لیلۃ القدر میں اپنے بندوں پر نظرِ رحمت فرماتے ہیں، جو شخص اس رات کو پا لے اور محروم رہے، وہی اصل میں محروم ہے۔" (مسند احمد، ابن ماجہ)

کاش! ہم اس رات کی حقیقت کو سمجھ سکیں، کاش! ہم اس رات کو بیداری کے ساتھ گزار سکیں، کاش! ہماری زبان استغفار سے تر ہو، کاش! ہماری آنکھیں ندامت کے اشکوں سے نم ہوں، کاش! ہمارا دل توبہ کے سوز سے معمور ہو، کاش! ہم وہ سعادت حاصل کر لیں جس کے بغیر ہماری زندگی نامکمل ہے۔

یہ رات فانی زندگی کا نادر موقع ہے، جو آیا اور چلا گیا، وہ پھر سال بھر کے انتظار کی زنجیروں میں قید ہو گیا۔ جو جاگ گیا، اس کے لیے جنت کی بشارت، جو سو گیا، وہ خسارے میں رہا۔ پس اے نفس! ابھی وقت ہے، ابھی رحمت کے دروازے کھلے ہیں، ابھی مغفرت کی گھڑیاں باقی ہیں، ابھی جنت قریب ہے، ابھی دعا کا وقت ہے، ابھی امید باقی ہے!



اللّٰہُمَّ اِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ العَفوَ فَاعفُ عَنَّا۔
(اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، ہمیں معاف فرما دے!)

1 comment:


  1. بہترین ۔ اللّٰہ آپکے علم میں اضافہ کرے۔ آپکے لکھنے کا انداز بہت ہی خوبصورت اور دل کو پر اثر کرنے والا ہے ۔ یے پڑھ کر یوں لگا کہ ابھی بھی وقت باقی ہے ۔ ابھی بھی مغفرت کی گنجائش باقی ہے۔

    ReplyDelete